اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ عبداللہ جوادی آملی نے پیر کے روز اپنے درس خارج کے موقع پر، دشمنوں کے مد مقابل جنگ میں دعا، توسل اور ذک کی اہمیت پر زور دیا اور فرمایا: جس طرح کہ ہمارے مجاہدین دفاع مقدس کے دوران ذکر و دعا کے ساتھ جہاد کے لئے جاتے تھے آج بھی صہیونی ریاست کے خلاف جنگ میں ہمارا طاقتورترین ہتھیار دعا اور توسل ہے۔
آیت اللہ جوادی آملی نے فرمایا: رسول اکرم (صلیٰ اللہ علیہ و آلہ) ذکر "یا اَحَدُ" اور "یا صَمَدُ" کے ساتھ جہاد کے لئے جایا کرتے تھے۔ دعائے مقدس کے دوران بھی ہم مجاہدین کو اذکار اور دعاؤں کی سفارش کرتے تھے اور آج بھی دعا اور توسل صہیونی ریاست جیسے دشمنوں کے مقابلے میں ہمارا طاقتور ترین ہتھیار ہے۔
آپ نے صہیونی ریاست کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صہیونی ریاست کسی چیز کی بھی پابند نہیں اور حتی کہ بچوں پر بھی رحم نہيں کرتی چنانچہ ہمیں ہمیں دعا، زیارت، توسل اور مزارات مقدسہ میں حاضری سے غافل نہیں ہونا چاہئے، جو چیز اسرائیل کی بساط لپیٹ دیتی ہے، وہ یہی دعائیں ہیں۔
آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے حضرت حمزہ سید الشہداء (علیہ السلام) کی شہادت کے ایام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رسول اللہ (صلیٰ اللہ علیہ و آلہ) کے اس باوفا صحابی کے بلند مقام کی طرف طرف اشارہ فرمایا اور کہا: حضرت حمزہ ایک معمولی انسان نہیں تھے، وہ صرف ایک مجاہد اور دلاور جنگجو نہیں تھے بلکہ خاندانِ وحی کی ایک منفرد شخصیت تھے۔ امیرالمؤمنین علی (علیہ السلام) حضرت حمزہ کا تعارف کراتے ہوئے فرماتے ہیں: "اگر میرے ساتھ میرے چچا حمزہ اور میرے بھائی جعفر طیار حاضر ہوتے تو میں سقیفہ کی تائید کبھی بھی نہ کرتا"۔
آپ نے مزید فرمایا: بدر میں قریش کی شکست کے بعد، انہوں نے احد کے لئے پرانے کینے اور عداوتیں اپنے دلوں میں جمع کر لی تھیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے مکہ میں اعلان کیا کہ کسی کو بھی بدر کے مقتولین کے لئے رونے اور سوگواری کرنے کی اجازت نہیں ہے تاکہ نفرتیں شدت اختیار کریں اور پھر یہ احد میں پھٹ پڑیں۔ چنانچہ انھوں نے غزوہ احد میں نہ صرف حضرت حمزہ (علیہ السلام) کا کلیجہ پھاڑ کر چبا دیا بلکہ احد کے شہداء کے بے جان جسموں کا مثلہ کر دیا جس کی وجہ سے زیارت عاشورا میں بنی امیہ اور باقی دشمنوں پر لعنت ہوئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ